پاکستان میں منکی پاکس وائرس: جانیں اہم معلومات
تصویر کے ذریعہ gettyimages' پر معلومات کے مطابق، منکی پاکس سب سے پہلے 1958 میں ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں دریافت کیا گیا تھا۔ ایک لیبارٹری میں بندروں میں پائی گئی تھی۔ ماہر انسانیات سیگن فرائنٹ کے مطابق، پہلی بار انکشاف بندروں میں ہوا تھا۔ چوہے اور چمگادڑوں سے پھیلنے والی بیماریوں پر توجہ دلانے کی ضرورت ہے۔
'سائنس فوٹو لائبریری' کی تصویر سے پتہ چلتا ہے کہ ایم پاکس اور کورونا میں مماثلت ہے۔ یہ وائرس زونوٹک بیماریوں کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے۔
اہم نکات
- منکی پاکس وائرس پہلی بار 1958 میں بندروں میں دریافت کیا گیا تھا
- یہ وائرس چوہوں اور چمگادڑوں سے پھیلنے والی بیماری ہے
- ایم پاکس اور کورونا میں کافی مماثلت ہے
- یہ وائرس زونوٹک بیماریوں کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے
- پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز کی رپورٹ کی گئی ہے
کیا ہے منکی پاکس وائرس؟
منکی پاکس ایک نایاب زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
سائنس دانوں نے منکی پاکس یا 'ایم پاکس' کو 1958 میں دریافت کیا جب بندروں میں 'پاکس جیسی' بیماری پھیلی تھی۔ پہلے یہ بیماری وسطی اور مغربی افریقہ میں دیکھی جاتی تھی۔ لیکن 2022 میں پہلی بار اس کے جنسی رابطوں کے ذریعے پھیلنے کی تصدیق ہوئی۔ اس نے دنیا بھر کے 70 سے زیادہ ممالک میں وبا کو جنم دیا۔
منکی پاکس کی اقسام
منکی پاکس کی دو بنیادی اقسام ہیں، جس میں سے ایک کلیڈ ون کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ زیادہ خطرناک ہے۔ دوسری قسم کلیڈ ٹو کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ کم مہلک ہے۔ دونوں اقسام کے بارے میں تفصیلات اس آرٹیکل میں پائی جاسکتی ہے۔
کلیڈ ون قسم کی خصوصیات
کلیڈ ون منکی پاکس وائرس کی ایک قسم ہے جو زیادہ خطرناک ہے۔ یہ آفریقی قارے میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس قسم کے وائرس کی لگ بھگ 10 فیصد سے زیادہ مریضوں میں موت واقع ہوتی ہے۔
کلیڈ ٹو قسم کی تفصیلات
کلیڈ ٹو منکی پاکس کی دوسری قسم ہے جو کم تشدد والی اور کم مہلک ہے۔ اس قسم کے مریضوں میں موت کی شرح آم طور پر 1 فیصد سے کم ہوتی ہے۔ یہ قسم آفریقی قارے کے مغربی اور مرکزی حصوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔
کلیڈ ون قسم کے مقابلے میں کلیڈ ٹو قسم کے مریضوں کی علامات معتدل اور کم شدت والی ہوتی ہیں۔ لیکن دونوں اقسام کے مریضوں کو صحت مند ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
monkeypox virus in pakistan
پاکستان میں منکی پاکس وائرس کے پہلے کیسز کی تصدیق اپریل 2023 میں ہوئی تھی۔ مئی 2023 میں خاتون مریض کی تشخیص ہوئی۔ دسمبر 2023 میں اسلام آباد میں ایک شخص کی موت منکی پاکس سے ہوئی۔
پاکستان میں منکی پاکس وبا کے پھیلاؤ کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے حکومت نے مئی 2022 میں ہی اس سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا۔
ملک | منکی پاکس کے کیسز | منکی پاکس کی وجہ سے ہونے والی موتیں |
---|---|---|
پاکستان | 3 | 1 |
ھندوستان | 8 | 0 |
بنگلہ دیش | 2 | 0 |
ٹیبل سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز اور موتوں کی شرح جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ لہذا، پاکستان میں منکی پاکس کے پھیلاؤ اور روکنے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔
حکومت پاکستان اور صحت کے اداروں کو منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے اور لڑنے کے لیے تمام اقدامات کرنا چاہیے۔ لوگوں کو اس بیماری سے بچاؤ اور علاج کے بارے میں آگاہ کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔
منکی پاکس کے علامات
منکی پاکس ایک چیچک جیسے وائرس سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی سب سے عام علامات میں بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد شامل ہیں۔ کچھ کیسز میں، انسان کے چہرے، ہاتھوں، سینے اور جنسی اعضا پر زخم دکھائی دیتے ہیں۔
بخار کے بعد، مریض کے جسم پر خارش ظاہر ہوتا ہے۔ مریضوں میں سردردی، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی بھی پائی جاتی ہے۔
منکی پاکس کے مریضوں میں پائی جانے والی شکایات
- بخار
- سردی لگنا
- جسم میں درد
- سردردی
- پٹھوں میں درد
- تھکن
- لیمفاڈینوپیتھی
- جلد پر خارش اور دانے
منکی پاکس کی علامات مریض کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ میں ان علامات کو دیکھتے ہیں تو فوری طبی امداد لینا چاہیے۔
منکی پاکس کے احتیاطی تدابیر
منکی پاکس وائرس سے بچنے کے لیے، منکی پاکس سے بچاؤ کے اقدامات لینا بہت ضروری ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، متاثرہ فرد کو قرنطینہ میں رکھا جانا چاہیے۔ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ متاثرہ فرد الگ باتھ روم استعمال کرے یا ہر استعمال کے بعد واش روم کو جراثیم کش کیمیکل سے صاف کیا جائے۔
اس کے علاوہ، منکی پاکس وائرس کی روک تھام کے طریقے میں صابن اور پانی یا سینی ٹائزر سے بار بار ہاتھ دھونا شامل ہے۔ اکثر چھوئی جانے والی اشیا کو بار بار صاف کرنا بھی ضروری ہے۔ جھاڑو لگانے اور ویکیوم کرنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئے۔
ونکی پاکس کیسز کے لیے احتیاطی اقدامات میں جانوروں سے دور رہنا، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا، چہرے کو چھونے سے گریز کرنا اور متاثرہ افراد سے دور رہنا شامل ہیں۔ یہ تمام اقدامات بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
منکی پاکس کا عالمی سطح پر پھیلاؤ
سنہ 2022 میں پہلی بار منکی پاکس کے جنسی رابطوں کے ذریعے پھیلنے کی تصدیق ہوئی۔ اس نے دنیا بھر کے 70 سے زائد ممالک میں ایم پاکس کی وبا کو جنم دیا۔ افریقہ کے سینٹرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے صحت عامہ کے لیے خطرے کا اعلان کیا تھا۔
منکی پاکس کی وبا کا عالمی پھیلاؤ ایک نگران ڈومین بن گیا ہے۔ یہ وائرس پہلی بار جنسی رابطوں کے ذریعے پھیلنے کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔ جنسی رابطوں سے منکی پاکس کا انتشار ایک نئی تشویشناک رفتار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہایم پاکس کی وبا کا بین الاقوامی پھیلاؤ ایک بڑی صحت عامہ چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی تعاون اور معلومات کا تبادلہ بہت ضروری ہے۔
دنیا بھر میں منکی پاکس کے 70 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔ یہ تعداد دن دن بھر بڑھ رہی ہے۔ ماہرین اس وبا پر کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اس کی تشویشناک رفتار نے سب کو پریشان کر دیا ہے۔
پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز
پاکستان میں منکی پاکس کے بارے میں بہت ساری گفتگو ہو رہی ہے۔ پاکستان میں ابھی تک منکی پاکس کے کتنے کیسز سامنے آچکے ہیں اور منکی پاکس کے پہلے کیس کی تاریخ پاکستان میں کب سے ہے۔ آج ہم دیکھیں گے کہ پاکستان میں منکی پاکس کی صورتحال کیا ہے۔
دوسرے سورس کے مطابق، پاکستان میں منکی پاکس کے کُل 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ سے صرف ایک مریض کی موت ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ مریض کی موت منکی پاکس کی وجہ سے نہیں بلکہ ایڈز کے وائرس کی وجہ سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کا منکی پاکس کا ٹیسٹ مثبت آیا ان سے زیادہ خلیجی ریاستوں کا سفر کیا تھا۔
اس سے پتہ لگتا ہے کہ اسلام آباد میں منکی پاکس سے کتنی موتیں ہوچکی ہیں۔ پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد ابھی بہت کم ہے لیکن پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر لگائی جا رہی ہیں۔
ملک | منکی پاکس کے کیسز | موت کی تعداد |
---|---|---|
پاکستان | 11 | 1 |
امریکہ | 5,115 | 0 |
برطانیہ | 2,859 | 2 |
برازیل | 1,720 | 0 |
پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد ابھی کم ہے لیکن حکومت اور صحت عامہ کے محکموں کو احتیاطی تدابیر لگانے چاہئے۔ عوام میں بھی آگاہی پھیلانے کے لیے کوشش کی جانی چاہئے۔
نتیجہ
منکی پاکس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس کے قدرتی ماخذ کا صحیح علم نہیں ہے۔ لیکن پریمیٹ وائرس کے ذریعے افریقی چوہے اور بندر سے لوگوں کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس عام طور پر غیر محفوظ جنسی تعلقات سے پھیلتا ہے۔
وہ لوگ منکی پاکس کا شکار ہوتے ہیں جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔
منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے، جلد دانوں سے بچنا اور محفوظ جنسی تعلقات اختیار کرنا ضروری ہے۔ والدین اور بچوں کو احتیاطی تدابیر سے راغب کیا جائے۔
قومی اور عالمی پالیسیوں کو بروئے کار لانے سے بھی وبائی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
منکی پاکس ایک نئی چیلنج ہے جو پاکستان میں اور دنیا بھر میں سامنے آرہا ہے۔ علم مند اور سوچ سمجھ کے ساتھ کام کرنا اس چیلنج کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے۔
اکثر پوچھے گئے سوالات
کیا ہے منکی پاکس وائرس؟
منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے۔ یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی، یا آنکھوں، ناک، منہ سے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
منکی پاکس کی کتنی اقسام ہیں؟
منکی پاکس کی دو اہم اقسام ہیں: کلیڈ ون اور کلیڈ ٹو۔ کلیڈ ون قسم زیادہ خطرناک ہے۔
پاکستان میں منکی پاکس کے کتنے کیسز آچکے ہیں؟
پاکستان میں منکی پاکس کے کل 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ صرف ایک مریض کی موت ہوئی۔
منکی پاکس کی کیا علامات ہیں؟
منکی پاکس کی علامات میں بخار، سردی لگنا، جسم میں درد، سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن شامل ہیں۔ جلد پر خارش اور دانے بھی نظر آتے ہیں۔
منکی پاکس سے بچاؤ کے کیا اقدامات ہیں؟
متاثرہ فرد کو قرنطینہ کر دیا جانا چاہیے۔ علیحدہ باتھ روم استعمال کریں۔ ہاتھ صابن اور پانی سے بار بار صاف کریں۔ اکثر چھوئی جانے والی اشیا کو صاف کریں۔ جھاڑو لگانے اور ویکیوم کرنے سے گریز کریں۔
منکی پاکس کا عالمی سطح پر پھیلاؤ کیسے ہوا؟
سنہ 2022 میں منکی پاکس پہلی بار جنسی تعلقات کے ذریعے پھیلنے کی تصدیق ہوئی۔ اس نے دنیا بھر کے 70 سے زائد ممالک میں وبا کو جنم دیا۔
ہیلو، اس خوبصورت سائٹ کے لیے آپ کا شکریہ، یہ اچھی ہے۔Health friendly
ReplyDeleteاپنی رائے ضرور دیں۔